وزیراعظم عمران خان نے سوموار سے بےروزگاروں کو پیسا منتقل کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں15 کروڑ لوگ بھوک سے متاثر ہیں، کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کا مقصد بےروزگار لوگوں کو ریلیف دینا ہے، اگر روزگار نہ دیا تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ انہوں نے وفاقی وزراء کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ آج طبی عملے سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، دنیا میں ڈاکٹرز اور نرسز فرنٹ لائن ورکرز ہیں۔
ڈاکٹرز اور نرسز پر بہت دباؤ بڑھنا تھا، اسی لیے ان کی ایسوسی ایشنز نے بھی ردعمل کا اظہار کیا۔حکومت کو ایک طرف کورونا کو دیکھنا ہے اور پھر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا ہے۔ہم تین ماہ بھی لاک ڈاؤن کردیتے ، کھانا بھی پہنچا دیتے، وسائل بھی خرچ کردیتے، لیکن سب ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال ویکسین نہیں آئے گی، اس کا مقصد کورونا جائے گا نہیں۔
00:00
/
00:01
00:00
Loading Ad
Next Video
×
Next Video
Cancel
Autoplay is paused
کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وائرس دو یا تین ماہ میں ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے باقی دنیا کی طرح اس وائرس کے ساتھ رہنا ہے، وائرس کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہے۔ کیا ہم مسلسل لاک ڈاؤن کو افورڈ کرسکتے ہیں۔ ایک مہینہ اور بھی لاک ڈاؤن کرلیں، تو بھی وائرس کے ساتھ رہنا ہوگا۔ امریکا نے 2200 ارب ڈالر، جرمنی نے ایک ہزار یوروز، جاپان نے ایک ہزار ارب ڈالرکا پیکج دیا، اس کے مقابلے میں کیا ہم اپنے کاروبار بند کرسکتے ہیں؟میں بتانا چاہتا ہوں کہ رپورٹ کے مطابق 2017-2018ء کے اڑھائی کروڑ ایسے مزدور ہیں جو یومیہ یا ہفتے کی کمائی سے گزارا کرتے ہیں۔
لاک ڈاؤن سے ان کی کمائی کا ذریعہ ختم ہوگیا، اس سے 15کروڑ لوگ لاک ڈاؤن سے متاثر ہیں۔ہم نے وہ کام کیے ہیں، جو ابھی ترقی یافتہ ممالک نہیں کرسکے۔ ہم 12ہزار ایک خاندان کیلئے کتنی دیر دے سکتے ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ یہ بھی میں واضح کردوں کہ پاکستان میں کیسز بڑھیں گے، روز ہماری ٹیم جائزہ لیتی ہے، کہ وائرس کا پھیلاؤ کس طرف جارہا ہے؟ ہمیں پتا ہے کہ کورونا کے کیسز بڑھیں گے، لیکن ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اگر لوگوں کو روزگار نہ دیا تو کورونا سے زیادہ لوگ بھوک سے مرجائیں۔
ترقی یافتہ ممالک اپنی معیشت کا بچا رہے ہیں لیکن ہم تو اپنے لوگوں کو بھوک سے بچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایس اوپیز کے تحت کاروبار کھول رہے ہیں، میں دکانداروں کو کہتا ہوں ذمہ داری لیں کہ ایس اوپیز پر عمل کریں۔ ہمیں مزید ایک سال گزارنا پڑے گا، اس دوران ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کورونا کا مقابلہ بھی کریں اور کاروبار بھی کریں، 15کروڑ لوگوں کا خیال بھی رکھیں۔
جب تک پبلک خود احتیاط نہیں کرے گی ، حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سوموار سے بےروزگاروں کو پیسا منتقل کریں گے۔ لاک ڈاؤن میں15 کروڑ لوگ بھوک سے متاثر ہیں، کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کا مقصد بےروزگار لوگوں کو ریلیف دینا ہے، اگر روزگار نہ دیا تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کھولنے پر صوبوں میں وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے، ہماری کوشش ہے کہ صوبوں سے ملکرمفاہمت سے فیصلہ کریں، اس لیے ابھی تک ٹرانسپورٹ کھولنے پر فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ہم جو بھی قدم اٹھائیں گے ہماری پبلک ٹرانسپورٹ غریب آدمی کی ہے۔ امیر لوگ تو کسی بھی گاڑی میں جاسکتے ہیں، لیکن غریب آدمی کو پبلک ٹرانسپورٹ چاہیے ہوتی ہے، امریکا، یورپ جہاں ہزار ہزار لوگ مررہے ہیں۔ انہوں نے پبلک اور ایئرٹرانسپورٹ بند نہیں کی تو ہم نے کیوں بند کردی ہے۔ میں صوبوں سے درخواست کروں گا کہ ٹرانسپورٹ کھول دیں۔
0 Comments
Please Do Not Enter Any Spam Link In The Comment Box.